دارالعلوم سبیل الرشاد

نکاح کے بعد ولیمہ

نکاح کے بعد ولیمہ کرنا کیسا ہے

سوال

نکاح کے فوری بعد ولیمہ کی دعوت کرنا جائز ہے یا نہیں؟
فتویٰ مرحمت فرمائیں۔
مستفتی: سمیر
پتہ:نمبر2277، پانچواں کراس، ساوداے روڈ، مندی محلہ ، میسور

جواب

ولیمہ سنت ہے،نعمتِ نکاح کے حصول پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہوئےدلہےکی طرف سے دی جانے والی ضیافت کا نام ولیمہ ہےاوریہ ضیافت زفاف سے پہلے بھی درست ہے اور زفاف کے بعد بھی، اس لئے نکاح کے فوری بعد بھی ضیافتِ ولیمہ جائز ہے،اس سے بھی سنتِ ولیمہ ادا ہوجاتی ہے، لہٰذا موجودہ حالات میں ضیافتِ نکاح کے غیر شرعی بوجھ کو لڑکی والوں کے سر پر سے ہٹانے کے لئے نکاح کے فوری بعد ولیمہ کردینا افضل ہے ۔

وولیمۃ العرس سنۃ وفیھا مثوبۃ عظیمۃ وھی اذا بنی الرجل بامرأتہ ینبغی ان یدعوا الجیران والاقرباء والاصدقاء الخ ولا بأس بان یدعو یومئذ ومن الغد وبعد الغد (عالمگیری ج۵؛ص ۳۴۳) قولہ اولم ولو بشاۃ ای اتخذ الولیمۃ الخ قیل انھا تکون بعد الدخول وقیل عند العقد وقیل عندھما الخ (مرقات المفاتیح ج۶؛ص۲۵۰) کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم عروسا بزینب الخ وفیہ فوائد الخ الثالثۃ اتخاذ الولیمۃ فی العرس قال ابن العربی بعد الدخول وقال البیھقی کان دخولہ صلی اللہ علیہ وسلم بعد ھذہ الولیمۃ (عمدۃ القاری ج۲۰ص۲۱۱)
واللہ اعلم
العبد صغیر احمد عفی عنہ
۱۴ ربیع الثانی ۱۴۴۳ھ

 

About the Author

You may also like these